madaarimedia

زمیں چمکنے لگی آسماں چمکنے لگا

 زمیں چمکنے لگی آسماں چمکنے لگا

حضور آئے تو سارا جہاں چمکنے لگا


جدھر سے گزرے ہو تم کہکشاں سی بنتی گئی

تمہارے پاؤں کا ہر اک نشاں چمکنے لگا


غم رسول کی سوزش کچھ اس طرح سے بڑھی

چراغ دل کا ہمارے دھواں چمکنے لگا


جب آگیا ہے تصور میں گنبد خضری

تو ذہن ہو گیا روشن گماں چمکنے لگا


یہ معجزہ ہے حضور آپ کی ہتھیلی کا

جو اتنا چہرۂ قطب جہاں چمکنے لگا


مکین گنبد خضری تمہارے جلووں سے

فقط مکاں ہی نہیں لامکاں چمکنے لگا


جو نعت کہنے کو بیٹھا ہوں میں کبھی ” مصباح “

نصیب بن کے مرا کہکشاں چمکنے لگا
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories