سب سنی ان سنی ہو جاتی گزارش میری
شافع حشرنہ کرتے جو سفارش میری
غم ہستی نہیں مجھ کو غم کونین قبول
وہ رضا مند رہیں ہے یہی خواہش میری
میری مجبوریوں روکونہ مجھے جانے دو
راہ تکتی نہ ہو آقا کی نوازش میری
مجھ کو رسوائیے محشر سے بچا لو آقا
ہو نہ جائے بھرے مجمع میں نمائش میری
آپ کی مدح کا صدقہ ہے رسول اکرم
لوگ کرتے ہیں زمانے میں ستائش میری
آپ اگر چاہیں تو توفیق رسائی دیدیں
ور نہ کیا چیز ہے یہ کوشش و کاوش میری
جھوم کر اٹھے مدینے سے کرم کے بادل
رنگ لائی ہے ادیب ” آنکھوں کی بارش میری