سر پر ہمارے دامن قطب جہاں رہے
دنیا و آخرت میں یہی سائباں رہے
دھونی رمائے بیٹھا رہوں انکے نام کی
مجھ سے مصیبتوں کا سدا منہ دھواں رہے
دکھلائ دے گا چہرہِ سرکار بے نقاب
دیوانو شرط یہ ہے عقیدت جواں رہے
آجائیں اسکے حصے میں جنت کی کیاریاں
جسکی نظر میں تیرا حسیں آستاں رہے
پھولے پھلے ہمیشہ یہی ہے مری دعا
اس باغ پر سدا کرمِ باغباں رہے
میری رگوں میں خون ہے زندہ مدار کا
باقی سدا نہ کیوں میرا نام و نشاں رہے
مصباح میں سناتا ہوں آقا کی منقبت
پھر کیوں نہ ہر زباں پہ مری داستاں رہے