سر پہ مرادوں کی چادر ہے اور دلوں میں پیار
او حلبی سرکار – او حلبی سرکار
دیس سے ہم پردیس میں آئے دیکھن کو دربار
او حلبی سرکار – او حلبی سرکار
آپ سے دیں کا گلشن مہکا رات آئی البیلی
لکھنو شہ مینا سے چمکا شہ دانا سے بریلی
قطب غوری کی آمد سے جھوم اٹھا کولار
او حلبی سرکار – او حلبی سرکار
سید احمد اور محمد غوث پاک کے پیارے
رکن الدین حسن عربی ہیں بزم ولاء کے تارے
شمس الدین بھی مانگنے آئے ہیں فیض انوار
او حلبی سرکار – او حلبی سرکار
نسبت پاکے ناز ہیں کرتے جب مخدوم جہانی
خرقہ پاکے فخر نہ کیوں کرتے اشرف سمنانی
جن کی سرداری میں زمانہ آپ ان کے سردار
او حلبی سرکار – او حلبی سرکار
اجلی اجلی دھوپیں پھیلیں ٹھنڈے ٹھنڈے سایے
موسم گل اور ریت کے سینے پر ایسے لہرائے
اور امیدوں کی فصلوں پر رحمت کی بوچھار
او حلبی سرکار – او حلبی سرکار
دیوانوں کا رہتا ہے ہر دم چاروں اور ہجوم
اپنا ہو یا غیر نہیں ہے کوئی بھی محروم
اور خدا فیض جسے دے آتا ہے سوبار
او حلبی سرکار – او حلبی سرکار