سمت مکہ سے اٹھی جھوم کے رحمت کی گھٹا
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا
چشمۂ نور بها، ہر طرف پھیلی ضیا
ظلمت کفر گھٹی نور ایمان بڑھا
بقعۂ نور بنی سارے زمانے کی فضا
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا
ساقیا جام چلے جس سے کچھ کام چلے
مستی عشق بڑھے تیرا بھی نام چلے
کہدے مطرب سے کہہ دے چھیڑ خوشی کا نغمہ
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا
ارض مکہ کی قسم بختِ طیبہ کی قسم
گر کے بہت چیخ اٹھے رب کعبہ کی قسم
آج لائی ہے اثر بانئ کعبہ کی دعا
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا
یہ جہاں رقص میں ہے آسماں رقص میں ہے
آسماں چیز ہے کیا لامکاں رقص میں ہے
محفل نور میں ہر سمت ہے اک شور مچا
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا
مٹ گئی آفت شر چمکی تقدیر بشر
شرک و بدعت کا نہیں اب زمانے میں گزر
ڈھا کے باطل کے محل ڈالنے پھر حق کی بنا
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا
سیم و زر کانپ اٹھے بحرو بر کانپ اٹھے
قصر شاہی کے بھی بام و در کانپ اٹھے
رنگ لے آئی غریبوں کے دکھے دل کی صدا
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا
بے کسو! ناز کرو بے بسو! ناز کرو
قدر افلاس بڑھی مفلسو! ناز کرو
ہو گئی دور زمانے سے امیری کی بلا
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا
گمرہی ختم ہوئی اب نہ بھٹکے گا کوئی
پھر بھلا کیوں نہ بڑھے ہمت راہ روی
مل گیا مل گیا دنیا کو رہ حق کا پتہ
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا
سر بسجدہ ہے فلک دست بستہ ہیں ملک
ہے یہی شور بپا ، فرش سے عرش تلک
اٹھنے ہی کو ہے کوئی دم میں دوئی کا پردہ
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا
صدقے اے شانِ عطا مٹ گئی فکر جزا
اب مرے دل میں ادیب” کچھ نہیں خوف سزا
نعت کا دینے مجھے اپنے ہی ہاتھوں سے صلہ
آئے محبوب خدا آئے محبوب خدا