madaarimedia

سنولا گیا ہے نور رخ آفتاب کا

 سنولا گیا ہے نور رخ آفتاب کا

اللہ رے جمال رسالت مآب کا


کرتا مرے نبی کی ہے مدحت سرائیاں

والله حرف حرف خدائی کتاب کا


خوشبو جو اسمیں پائی پسینے کی آپ کے

شیدائی بن گیا ہے زمانہ گلاب کا


صدیق پر ہوا جو نہیں زہر کا اثر

اعجاز تھا یہ تیرے دہن کے لعاب کا


پوشیدہ کوئی شئے نہیں انکی نگاہ سے

آقا کو ہے پتہ مرے حال خراب کا


روشن مری حیات کی راتیں ہوں اس طرح

عنوان ہوں نبی مرے ہر ایک خواب کا


ہجرت کی شب میں بستر آقا پہ محو خواب

دیکھے یہ حوصلہ تو کوئی بو تراب کا


دامن میں لگ نہ پایا کبھی داغ معصیت

اعجاز تھا یہ آپ کے دور شباب کا


ہاتھوں میں بس اسی کے ہے ” مصباح ” اپنی لاج

محبوب ہے جو مالک روز حساب کا
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories