شاه لولاک لما ہے آمنہ کی گود میں
یعنی محبوب خدا ہے آمنہ کی گود میں
عید کے دن اب گہر بن جائیں گے اشک یتیم
بے کسوں کا آسرا ہے آمنہ کی گود میں
جلوۂ خالق کا پر تو ہے سراپا جس کی ذات
ایک ایسا آئینہ ہے آمنہ کی گود میں
جس کی کرنوں سے مٹیں گی کفر کی تاریکیاں
دیکھ وہ شمس اضحی ہے آمنہ کی گود میں
تو پریشاں کیوں ہے اپنی فرد عصیاں دیکھ کر
شافع روز جزا ہے آمنہ کی گود میں
ختم ہو جائے گا دنیا سے اندھیروں کا وجود
جلوۂ بدر الدجی ہے آمنہ کی گود میں
اترا اتر اسا نظر آتا ہے چہرہ ظلم کا
چھائی رحمت کی گھٹا ہے آمنہ کی گود میں
ہر طرف ” مصباح ” ہو گا اب اجالوں کا ہجوم
شمع غار حرا ہے آمنہ کی گود میں