شفاعتوں کا خزانہ نبی کے ہاتھ میں ہے
ہماری لاج بچانا نبی کے ہاتھ میں ہے
ہزار غم ہیں مگر میں یہ سوچ کر خوش ہوں
کہ میری بگڑی بنانا نبی کے ہاتھ میں ہے
علی کو علم تھا اس کا اسی لئے روئے
کہ آفتاب اگانا نبی کے ہاتھ میں ہے
نہ ہو ہراساں مقدر کے ان اندھیروں سے
بجھے چراغ جلانا نبی ہاتھ میں ہے
وہ چاہیں رات کو دن کر دیں دن کو رات کریں
یہ سب نظامِ زمانہ نبی کے ہاتھ میں ہے
بعید کیا ہے شفا دیں وہ ہم مریضوں کو
سنا ہے مردے جلانا نبی کے ہاتھ میں ہے
اداس کیوں ہے اے ” مصباح ” اپنی حالت پر
گرے ہوؤں کو اٹھانا نبی کے ہاتھ میں ہے