طلوع ہو گیا ہر دل میں ہے قرار کا چاند
فلک پہ جب سے دکھائی دیا مدار کا چاند
جیں جھکا کے یہ اورنگ زیب کہتے ہیں
ہمیں تو لگتا ہے ہر ذرہ اس دیار کا چاند
عیاں ہے روئے مدار جہاں نقابوں سے
کہ جگمگاتا ہے محبوب کردگار کا چاند ہے
ہے تیرے نقش قدم پر نثار نیل گگن
نہ جھک کے بوسہ لے کیوں تیرے رہگزار کا چاند
ہو نفرتوں کے اندھیروں کا خوف کیا ہم کو
ہمارے ساتھ ہے آقا تمہارے پیار کا چاند
ذرا بتاؤ ہے ایسی بھی خانقاہ کوئی
نہ ضو فشاں ہو جہاں نسبت مدار کا چاند
یہ سب ہے فاطمہ ثانی کے چاند کا صدقہ
چمک رہا ہے جو مصباح کے وقار کا چاند