عالم ہجر میں جب ذکرِ مدینہ آیا
غیرت شوق حضوری کو پسینہ آیا
عشق سرکار کا جن کو بھی قرینہ آیا
چاک دامان خرد کے اسے سینا آیا
بادۂ عشق نبی کا جسے پینا آیا
حق تو یہ ہے اسی میخوار کو جینا آیا
@madaarimedia
باده خواران مدینہ وہ اٹھا ابر کرم
موسم دور مئے ساغر و مینا آیا
المدد اے میری بگڑی کو بنانے والے
پھر ہے گرداب مصیبت میں سفینہ آیا
حکم خالق ہے نہ بخشوں گا اسے حشر کے دن
جس کے دل میں مرے محبوب سے کینہ آیا
بے بہا ساری خدائی میں ہوئی خاتم دل
ہاتھ جب نام محمد کا نگینہ آیا
دے رہا ہے انہیں اپنی بشریت سے مثال
بات کرنے کا بھی ظالم نہ قرینہ آیا
روضۂ صاحب معراج کی رفعت میں ” ادیب “
اہلِ عرفاں کو نظر عرش کا زینہ آیا