عظمت گنبد خضری ہے کہ اللہ اللہ
عرش بھی جھک کے یہ کہتا ہے کہ اللہ اللہ
دیکھ کے اس رخ والشمس پہ زلف والیل
بس یہی منھ سے نکلتا ہے کہ اللہ اللہ
انبیاء اور رسل جس کے براتی ہونگے
حشر کے روز کا دولہا ہے کہ اللہ اللہ
چاند تاروں کی جبیں جس نے منور کردی
آپ کا نقش کف پا ہے کہ اللہ اللہ
ترا مولی بھی ہوا تیری رضا کا طالب
تو بھی کس شان کا بندہ ہے کہ اللہ اللہ
تشنہ لب دیکھ کے امت کو ترا ابر کرم
اس طرح ٹوٹ کے برسا ہے کہ اللہ اللہ
غار کی رات ہے زانو پہ سرختم رسل
آج صدیق کا رتبہ ہے کہ اللہ اللہ
ساریہ کو جو ہلاکت سے بچا سکتا ہے
ابن خطاب کا خطبہ ہے کہ اللہ اللہ
تیرے اشعار میں ہے نسبت حسان ادیب”
شعر گوئی کا سلیقہ ہے کہ اللہ اللہ