علاج ہر بلائے غم ہیں کملی اوڑھنے والے
مرے مونس مرے مرے ہمدم ہیں کملی اوڑھنے والے
کرم کی اک نظر کر دیجئے صدقہ نواسوں کا
ستم دنیا کے اب پیہم ہیں کملی اوڑھنے والے
ہوئے ہیں منعکس حسن وقبا کے زاوئے جس میں
وہی آئینہ عالم ہیں کملی اوڑھنے والے
ز آدم تا بعیسی ہر نبی نے یہ شہادت دی
خدا کے بعد بس اعظم ہیں کملی اوڑھنے والے
اسی در پر بلا لیجے خدا را اب تو محضر کو
جہاں سب کی جبینیں خم ہیں کملی اوڑھنے والے