غوث و قطب نجبا نقبا سب ولیوں کے سلطان مدار العالمیں ہیں
عمر ہے اتنی لمبی جسم پہ نوری اک لباس ہے
خواہش نہیں ہے کوئی بھوک ہے ان کو اور نہ پیاس ہے
حیرت میں ہیں دنیا والے یہ کیسے انسان مدار العالمیں ہیں
چشتی نظامی ہوں یا قادری نوری سہروردی
کس نے دیا ہے ان کو فیض رسول شاہ عربی
پوچھے کوئی تم سے کہہ دینا دوستو بالاعلان مدار العالمیں ہیں
مانا کے مفلس ہوں میں تنہا ہوں بیکس بے دیار ہوں
ان کے کرم پر لیکن دل سے میں کرتا اعتبار ہوں
مجھ کو مٹا پائے گی نہ دنیا کیوں کی میری پہچان مدار العالمیں ہیں
روئے منور ہے یا والشمس کی یہ تنویر ہے
کردار کا ہر پہلو درس نبی کی تصویر ہے
دیکھنے والوں غور سے دیکھو تفسیر قرآن مدار العالمیں ہیں
گونج رہے ہیں ہر سو بھارت میں نغمے لا الہ کے
سچ تو یہی ہے لوگو احساں ہے انکی بارگاہ کے
کیوں نہ کہے پھر ہند کی دھرتی میرا دین ایمان مدار العالمیں ہیں
دی ہیں دعا ئیں ان کو دل سے حلب کے تاجدار نے
بھر دی ہے خالی گودی انکی ہمارے سرکار نے
بولیں نصیبہ دیکھ لے دنیا کس درجہ ذیشان مدار العالمیں ہیں
دولت حکومت طاقت ایوان شاہی نہیں چاہیے
مجھکو زمانے میں اے مصباح کچھ بھی نہیں چاہیے
میری تمنا میری خواہش اور میرا ارمان مدار العالمیں ہیں