طوفاں میں ہے بیڑا ہمارا
قطب دو عالم دے دو سہارا
تیز بہت ہیں غم کے دھارے
کیسے لگے گی کشتی کنارے
کوئی نہیں ہے کھیو نہارا
قطب دو عالم دید و سہارا
روٹھا ہوا ہے ہم سے مقدر
چین نہیں ملتا ہے پل بھر
کر دو کرم کا ایک اشارہ
قطب دو عالم دے دو سہارا
چھوڑ کے اس دربار کو آقا
بن جاؤں در در کا منگتا
میری خودی کو کب ہے گوارہ
قطب دو عالم دے دو سہارا
اس میں نہاں ہے طور کا جلوہ
نورانی روضہ یہ تمہارا
نور ہدایت کا ہے منارا
قطب دو عالم دے دو سہارا
فوج یزیدی کا حملہ ہے
ہر سو بپا اک کرب و بلا ہے
دشمن ہے سنسار ہمارا
قطب دو عالم دے دو سہارا
ہٹ دھرمی ہے جو بھی نہ مانے
بتلاتے ہیں شجرے پرانے
سب کو ملا ہے فیض تمہارا
قطب دو عالم دے دو سہارا