madaarimedia

لئے عجیب ہے منظر ادیب کی چادر

 لئے عجیب ہے منظر ادیب کی چادر

ہے نکہتوں کا سمندر ادیب کی چادر


رہیگی اب نہ جہالت کی تیرگی قائم

ہے نور علم کا ساگر ادیب کی چادر


نصیب اس کا چمک جائے کہکشاں کی طرح

اٹھا کے رکھ لے جو سر پر ادیب کی چادر


لبوں پہ اسکے نچھاور ہو نو بہار سخن

جو چومے کوئی سخنور ادیب کی چادر


ہیں اسمیں نسبت قطب المدار کے دھاگے

اویسیت کا ہے پیکر ادیب کی چادر


میں ناز کرتا ہوں مصباح اپنی قسمت پر

مجھے ہوئی ہے میسر ادیب کی چادر
 
ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories