مانگی بہ چشم نم جو دعا جھوم جھوم کے
برسی ترے کرم کی گھٹا جھوم جھوم کے
سورج جو رنج و غم کا مرے سر پہ چھا گیا
ابر کرم ہے لائی صبا جھوم جھوم کے
شہر حلب میں آئے شہنشاہ اولیاء
ہاتف یہ دے رہا ہے صدا جھوم جھوم کے
دشوار مرحلوں میں عقیدت سے دم مدار
کہتے رہے ہم اہل وفا جھوم جھوم کے
بانٹے گا آج مستیاں میخانۂ مدار
آواز دے رہی ہے فضا جھوم جھوم کے
کرتے ہیں اے مدار ستارے ترا طواف
ہوتے ہیں مہر و ماہ فدا جھوم جھوم کے
محضر وہ صبح آمد سرکار اللما
اور چلنا تیرا باد صبا جھوم جھوم کے