مبارک ہو تجھ کو سفر یہ سہانا مدینے کے راہی
مرا قصۂ غم بھی ان کو سنانا مدینے کے راہی
بفضل خدا اور بہ لطف پیمبر بحسن مقدر
نظر آئے تجھ کو جونوری سمند ر وہ خضرا کا منظر
تو اس نور سے اپنا دل جگمگانا مدینے کے راہی
جوار حسیں وہ جہاں محو راحت شہ انس و جاں ہے
وہاں ذرہ ذرہ مہ و کہکشاں ہے زمیں آسماں ہے
ہر اک ذرہ ذرہ پہ قربان جانا مدینے کے راہی
ہے ارشاد انکا جو آقائے کل ہیں ہیں محبوب باری
مرے گھر سے منبر تلک لہلہاتی ہے جنت کی کیار
ہے اس پاک کیاری پہ شیدا زمانا مدینے کے راہی
یہ کہنا کہ اے رحمت ہر دو عالم اے شاہ مدینہ
فراق مدینہ کے شعلوں سے میرا دہکتا ہے سینہ
خدارا حضوری کا پیغام لانا مدینے کے راہی
پہونچ کر یہ کہنا حبیب خدا سے بحسن عقیدت
تمہارے غلاموں نے بھیجا ہے تمکو سلام محبت
امانت ہے یہ اس کو مت بھول جانا مدینے کے راہی
بقیع مبارک میں جب حاضری ہو تو کرنا نچھاور
محبت کی نذریں عقیدت کے موتی وفاؤں کے گوہر
وہاں دفن ہے مصطفیٰ کا خزانا مدینے کے راہی