madaarimedia

محشر میں اس شان سے آیا کون و مکاں کا والی ہے

 محشر میں اس شان سے آیا کون و مکاں کا والی ہے

سر پر ہے دستار شفاعت دوش پہ کملی کالی ہے


نور مجسم کی آمد ہے ظلمت کی پامالی ہے

کوند رہی ہے برق تجلی رات گزرنے والی ہے


تلخی کو شیرینی دیکر بدلا دنیا کا ماحول

ظلمت کو پر نور بنایا زلف جو رخ پہ ڈالی ہے


سوچئے تو کیا خالق عالم ہم سے بھلا راضی ہوگا

نام نبی لب پہ ہے مگر دل عشق نبی سے خالی ہے


شافع محشر آپ جو چاہیں مالک محشر رحم کرے

ورنہ سزا سے بچنا کیسا مجرم خود اقبالی ہے


ساری دنیا مل کے جو چاہے ہم کو مٹا دے نا ممکن

خالق کے محبوب کے ذمے امت کی رکھوالی ہے


آپ کے در پر آئے تو کیسے کیا منہ لیکر آئے ادیب”

سرور عالم آپ سے نادم اس کی بداعمالی ہے

  _______________

_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories