madaarimedia

مرکوز ترے روضۂ عالی پہ نظر ہے

 مرکوز ترے روضۂ عالی پہ نظر ہے

دنیا کا مجھے ہوش نہ عقبی کی خبر ہے


کس طرح پھوٹیں مری پیشانی سے کرنیں

اک مہر جہاں تاب کی دہلیز پر سر ہے


اے کاش ٹھہر جائے یہیں گردش ہستی

اب مری جمال رخ آقا پہ نظر ہے


انوار خراماں کی طرح پھرتے ہیں ابدال

کیا جانئے یہ کس کی گلی کس کا نگر ہے


سورج کی طرف اٹھ نہیں سکتی ہیں نگاہیں

دیکھے رخ روشن ترا یہ کس کا جگر ہے


طوف در سر کار سے مٹ جاتی ہے گردش

کیسے نہ کہیں ہم یہ مرادوں کی سحر ہے


لے سر پہ ادب سے مرے سرکار کی چادر

منکر جو ترے دل میں قیامت کا خطر ہے


آزاد جو ہر فکر سے ہر غم سے ہے محضر

یہ نسبت سرکار کا بھر پور اثر ہے
  ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories