مسرتوں کے سمندر میں وہ نہائینگے
جو لوگ کربلا والوں کا غم منائینگے
نہ گرنے دینگے سکینہ کی مشک کو عباس
کٹیں گے بازو تو دانتوں تلے دبائینگے
چھنے گی جب سر زینب سے چادر عصمت
ستارے شرم کے دریا میں ڈوب جائینگے
بڑھے گی اور بھی انصار میں وفا کی ضیاء
حسین پاک جب اپنا دیا بجھا ئینگے
چھڑے گا جب بھی وفاؤں کا ذکر دنیا میں
تو اہلبیت کے انصار یاد آئینگے
کہا یہ شہ نے سکینہ ترا خدا حافظ
ہم اپنے پہلو میں اصغر کو اب سلائینگے
نبی کے ساتھ وہ محشر میں ہونگے اے “مصباح “
مرے حسین کا جو تعزیہ اٹھائینگے