madaarimedia

مقابلے میں ذرا آفتاب لائے تو

مقابلے میں ذرا آفتاب لائے تو

مرے حضور کا کوئی جواب لائے تو


جو اپنی بے بصری سے بہت ہراساں ہے

وہ خاک پائے رسالت مآب لائے تو


دہائی میں کرم بے حساب کی دونگا

فرشتہ میرے گنہ کا حساب لائے تو


جو رونما ہوا سر کار دو جہاں کے طفیل

جہاں میں ایسا کوئی انقلاب لائے تو


پہنچ کے منزل قوسین میں نبی کی طرح

کوئی تجلئ وحدت کی تاب لائے تو


بدل بھی سکتا ہے پل بھر میں ظلمتوں کا مزاج

خدا سے کوئی وہ روشن کتاب لائے تو


سکون پائے مری تشنگی مگر ساقی

کہیں سے عشق نبی کی شراب لائے تو


مہک تو سکتی ہیں خوشیو سے آج بھی نسلیں

” ادیب ” ان کا پسینہ گلاب لائے تو 

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories