madaarimedia

منزل عشق کے آثار نظر آتے ہیں

 منزل عشق کے آثار نظر آتے ہیں

ہر طرف اب مجھے سر کار نظر آتے ہیں


ریت کے ٹیلے بھی طیبہ کے بیابانوں میں

واقعی نور کے کہسار نظر آتے ہیں


اپنے کاندھوں پہ یتیموں کو بٹھا کر آقا

بے سہاروں کے مدد گار نظر آتے ہیں


اپنے دامن میں چھپا لیتے ہیں مجھ کو آقا

لوگ جب درپئے آزار نظر آتے ہیں


آپ ٹوٹی سی چٹائی پہ ہیں جلوہ فرما

اور کونین کے مختار نظر آتے ہیں


حشر میں شافع محشر کا سہارا پاکر

کتنے مسرور گنہ گار نظر آتے ہیں


دیکھ “مصباح” تجھے مل گئی منزل تیری

مسجد نبوی کے مینار نظر آتے ہیں
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories