منزل عشق کے آثار نظر آتے ہیں
ہر طرف اب مجھے سر کار نظر آتے ہیں
ریت کے ٹیلے بھی طیبہ کے بیابانوں میں
واقعی نور کے کہسار نظر آتے ہیں
اپنے کاندھوں پہ یتیموں کو بٹھا کر آقا
بے سہاروں کے مدد گار نظر آتے ہیں
اپنے دامن میں چھپا لیتے ہیں مجھ کو آقا
لوگ جب درپئے آزار نظر آتے ہیں
آپ ٹوٹی سی چٹائی پہ ہیں جلوہ فرما
اور کونین کے مختار نظر آتے ہیں
حشر میں شافع محشر کا سہارا پاکر
کتنے مسرور گنہ گار نظر آتے ہیں
دیکھ “مصباح” تجھے مل گئی منزل تیری
مسجد نبوی کے مینار نظر آتے ہیں