منسوب ہوکے دامن قطب جہاں سے ہم
عالم میں جگمگانے لگے کہکشاں سے ہم
رکھتے ہیں ربط خاص ترے آستاں سے ہم
ڈرتے نہیں کبھی بھی کسی آسماں سے ہم
تیرے کرم کے صدقے شہنشاہ اولیاء
گزرے ہیں کامیاب ہر اک امتحاں سے ہم
جن سے بیان ہو سکے شان مدار پاک
حیران ہیں کہ لفظ وہ لائیں کہاں سے ہم
اس کے چمن کے خار بھی ہم کو عزیز ہیں
پاتے گل مراد ہیں اس باغباں سے ہم
دلچسپ یونہی میری کہانی حیات کی
کرتے ہیں پیار تیری حسیں داستاں سے ہم
مصباح جب سے مل گئی نسبت مدار کی
آزاد ہو گئے ہیں غم دو جہاں سے ہم