میرے آقا کی جو نظروں کا اشارہ ہوتا

میرے آقا کی جو نظروں کا اشارہ ہوتا

کبھی مجھ کو بھی مدینے کا نظارہ ہوتا


چومے جس ذرۂ طیبہ نے تھے آقا کے قدم

کاش وہ میرے مقدر کا ستارہ ہوتا


دیکھتے رہنا یتیموں کی چھلکتی آنکھیں

رحمت کل کو بھلا کیسے گوارہ ہوتا


آپ ہوتے نہ ہمارے جو حبیب خالق

دونوں عالم میں کوئی بھی نہ ہمارا ہوتا


شافع حشر ہی کام آئے گنہ گاروں کے

ورنہ محشر میں بھلا کس کا سہارا ہوتا


رشتۂ زندگی جب ٹوٹتا دنیا سے مرا

کاش اس دم مجھے خضرا کا نظارہ ہوتا


ہم اگر اسوۂ سرکار پہ چلتے “مصباح

یہ حقیقت ہے کہ کونین ہمارا ہوتا 
ـــــــــ

——

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *