madaarimedia

میں ہوں بیمار مجھے بس یہ دوا کافی ہے

 میں ہوں بیمار مجھے بس یہ دوا کافی ہے

چادر قطب دو عالم کی ہوا کافی ہے


کیوں میں دنیا کے مسیحاؤں کے چکر میں پڑوں

آپ کے در کی مجھے خاک شفا کافی ہے


تاج شاہی کی طلب ہے نہ ہے دولت کی تلاش

میں مداری ہوں مجھے رب کی رضا کافی ہے


قبر کے سخت اندھیروں کو مٹانے کے لئے

نسبت قطب دو عالم کا دیا کافی ہے


آٹھ سو پیر بجھا پائے نہ مخدوم کی پیاس

جب ملا فیض ترا بول اٹھا کافی ہے


کیوں چراغوں کی ضرورت ہو حرم کو تیرے

مرقد نور کے پرتو کی ضیا کافی ہے


یہ کسی کا نہیں مرہونِ کرم قطب جہاں

تیرے مصباح کو فیضان ترا کافی ہے
 
ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories