نام محمدﷺ کی عظمت و حقیقت


https://www.madaarimedia.com/2024/11/blog-post_786.html

 

نام محمدﷺ کی عظمت و حقیقت

” محمدﷺ ” حمد سے ماخوذ ہے۔ اور اسم مفع8ول ہے۔ اسکا معنی ہے۔ قابل ستائش، بار بار متواتر جسکی تعریف کی جائے۔ اور ہر آن ہر زبان جسکی نعت پڑھی جائے۔ یعنی وہ وجود جو سر تا پا تعریف کے لائق ہو۔ اور ہر لمحہ و ہر ساعت جسکی حمد و ثنا بیان کی جاتی رہے۔ اور جو عیوب و نقائص سے پاک ہو۔ وہ محمدﷺ ہے۔

اللہ رب العزت کو علم تھا کہ ایسے بھی لوگ پیدا ہونگے جو میرے محبوب کے بزعمِ خویش نقائص بیان کیا کرینگے۔ اور ہمیشہ بکواس ہی کیا کرینگے۔ خدا تعالی کی حکمت دیکھئے کہ اپنے محبوب کا نام ہی رکھ دیا ” محمدﷺ ” کہ اگر کوئ بےدین میرے محبوب کی بدگوئ کرنے لگے گا تو میرے محبوب کا نام ہی تو لے کر کچھ بکے گا۔ تو اللہ نے محبوب کا نام ہی ایسا رکھا کہ کوئ بےدین جب بھی یہ نام لے کر کچھ بکنے لگے۔ تو بدگوئ سے پہلے وہ محمد کہہ کر اس امر کا اقرار کرلے کہ ہے تو یہ ذات حمد و ثنا ہی کے لائق اور عیوب و نقائص سے پاک ہی۔ مگر آگے جو کچھ بکنے لگاھوں وہ میری اپنی ذاتی بےایمانی کا مظاہرہ ہے۔

یہی وجہ ہیکہ کفار قریش نے سرکار دوعالمﷺ کا نام بجائے *” محمدﷺ “* کے ‘ مذمم ‘ رکھ لیا تھا۔ انکا خیال تھا کہ جب محمدﷺ کو محمد مان لیا تو پھر جھگڑا کیا باقی رہ گیا۔

پھر تو گویا ہم نے اسے سب کچھ مان لیا۔ حمد و ثنا کے لائق اور عیوب و نقائص سے پاک تسلیم کرلیا۔ بنا بریں وہ لوگ حضور رسالت مآبﷺ کی جناب میں گستاخیاں کرتے وقت سرکار کا نام بجائے ” محمدﷺ ” کے مذمم لیتے اور گالیاں دیتے۔ صحابہ کرام کو جب یہ بات معلوم ہوئ اور انہوں نے حضور سے یہ بات عرض کی تو مصطفے کریمﷺ نے فرمایا۔۔۔۔
وہ گالیاں کسی مذمم کو دیتے ہیں اور ہم تو محمد ہیں۔

سامعین ۔۔۔۔ اللہ رب العزت نے اپنے محبوب کو بےایمانوں کی گستاخیوں سے کسطرح بچایا ہے۔ جو محمد ہے وہ گویا ہر عیب سے محفوظ و معصوم ہے۔ اور ہمارا یہ ایمان ہیکہ ہمارے آقا و مولا رسالت مآبﷺ کو اللہ کریم نے ہر عیب سے پاک پیدا فرمایاہے۔ اور ہمارا ہی نہیں بلکہ ہر صاحب ایمان کا یہی ایمان ہے۔ چنانچہ بارگاہِ رسالت مآبﷺ کے درباری شاعر صحابئِ رسول سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔

وَ اَحسنُ مِنکَ لَم تَرَ قَطُّ عَینی
نہ حسیں آنکھ نے دیکھا کوئ بہتر ان سا

وَ اَجملُ مِنکَ لَم تَلِدِالنِّساءُ
نہ جمیل ایسا جہاں میں کسی مادر نے جنا

خُلِقتَ مُبَرَّاءً مِّن کُلِّ عَیبٍ
سارے عیبوں سے بری ذات ہے یوں حضرت کی

کَاَنَّکَ قَد خُلِقتَ کَمَا تَشَاءُ
اپنی مرضی کے مطابق ہوئے پیدا گویا

۔۔۔۔۔۔۔ سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔ سبحان اللہ

سامعین۔۔۔ دیکھا آپ نے یہ صحابہ کا عقیدہ ہے۔ قربان جائیں اس ایمان افروز باطل سوز شعر پر، کیا ہی پیارا ارشاد ہے کہ حضور! آپکو تو اللہ نے آپکی منشاء کے مطابق بنایا ہے۔


تحریر کردہ۔ خاکپــائے ســرکار مــصباحِ ولی
مــــــحمد کــــــیف نــــــوابــــــی
اشــــــرفی مصــــــباحی مــــــداری

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *