نبی کے ذکر کی جو محفلیں سجاتا ہے
قسم خدا کی وہ جنت میں گھر بناتا ہے
درود پاک سے جی اپنا کیوں چراتا ہے
درود پاک تو نسلوں کے کام آتا ہے
اے نور والے تری نوری نوری یادوں سے
ہمارے دل کا ہر اک گوشہ جگمگاتا ہے
حضور طیبہ میں بے چین ہوتے ہیں اس دم
کسی غریب کا جب کوئی دل دکھاتا ہے
ضیائے عشق رسالت نصیب ہے جس کو
قدم قدم پہ وہ شمع وفا جلاتا ہے
حبیب خالق کونین کے سوا ” مصباح”
وہ کون ہے کہ خدا جس کے ناز اٹھاتا ہے