نظر حضور کی اٹھی کس اہتمام کے بعد

 نظر حضور کی اٹھی کس اہتمام کے بعد
کمال ہوش بھی پایا حصول جام کے بعد

فراق طیبہ میں عالم عجیب ہوتا ہے

طلوع صبح سے پہلے غروب شام کے بعد


دیار ہند میں کب تک پھروں میں آوارہ

مرے حضور سے کہنا صبا سلام کے بعد


نجات قبر کی پرسش سے مل گئی مجھ کو

سوال ہی نہ اٹھا پھر نبی کے نام کے بعد


مقام رفعت محبوب کوئی کیا جانے

الوہیت کے ہیں جلوے اسی مقام کے بعد


سمجھ رہے ہیں حروف مقطعات حضور

ہیں جبرائیل بھی حیران اس پیام کے بعد


حرم صفات بنایا ہے خانہ دشمن

دلوں کو جیتا ہے آقا نے اذن عام کے بعد


خموش اشک بہاتے ہیں عاشقانِ نبی

مجال آہ کہاں حکم احترام کے بعد


پہنچ سکے نہ ادب ناشناس طیبہ تک

چلے تو بیٹھ گئے تھک کے چند گام کے بعد


نشان راہ کا اصحاب مصطفیٰ سے ملا

ستارے چمکے غروب مہ تمام کے بعد


یہ درس عدل و مساوات کوئی دیکھے تو

عمر سواری پہ بیٹھے مگر غلام کے بعد


مدینہ چل جو طلب ہے سکون دل کی ادیب”

یہ نعمتیں تو ملیں گی وہیں قیام کے بعد

 _______________


_________

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *