نعل حضور تاج سر آسماں بنی
قدموں کی دھول اڑ کے مہ و کہکشاں بنی
قدموں کی دھول اڑ کے مہ و کہکشاں بنی
تیری بلندیوں کی حدیں بھی نہ چھوسکی
تخئل لاکھ گردِ پس کارواں بنی
اس رحمت تمام پر قربان جائیے
جو دشمنوں کو کعبہ امن و اماں بنی
تو پیکر حسین میں جب رونما ہوا
کتنی عظیم کتنی حسیں داستان بنی
جب بھی بنے عذاب مراحل حیات کے
ان ہی کی یاد باعث آرام جاں بنی
عرفان تیری ذات کا کیا کر سکے کوئی
جو منھ سے کہدیا وہ خدا کی زباں بنی
ہر راہرو کو سیرت خیر الوریٰ ادیب
منزل میں کامیابی کا روشن نشاں بنی