madaarimedia

نوری چہرہ روشن آنکھیں ابرود و خمدار کمانیں گیسو گھونگھر والے ہونگے

 نوری چہرہ روشن آنکھیں ابرود و خمدار کمانیں گیسو گھونگھر والے ہونگے

آقا کی یہ شان ہے کافی قبر میں یہ پہچان ہے کافی چاروں سمت اجالے ہونگے


ہو گی قیامت حشر کی گرمی جو شئے ہوگی تپتی ہوگی سب ہی کہیں گے نفسی نفسی

ہم سے سورج کا کیا رشتہ ہم تو اس دن اپنے نبی کا دامن سر پر ڈالے ہونگے


نائب شہ صدیق اکبر اور عمر عثمان و حید ر حسنین و سلمان و ابوذر

ہر پیاسے کی پیاس بجھانے گردکوثر پینے پلانے جمع سبھی متوالے ہونگے


حشر میں ان کی شان یہ ہوگی اور شکلِ احسان یہ ہو گی سب سے بڑی پہچان یہ ہوگی

ساتھ میں ان کے سچے ہونگے کچھ لاوارث بچے ہونگے کچھ گودی کے پالے ہونگے


جب وہ نوازش فرمائیں گے ہم کو مدینے بلوائیں گے اس حالت سے ہم جائیں گے

الجھے الجھے گیسو ہو نگے آنکھوں میں کچھ آنسو ہونگے اور پاؤں میں چھالے ہونگے


بزم دو عالم آج سجی ہے ہر اک بگڑی بات بنی ہے ہر جانب اک دھوم مچی ہے

جھومتی ہیں پر نور فضا ئیں کہہ کے چلی ہیں مست ہوائیں آقا آنے والے ہونگے


ہوگی ادیب ” ان کی جب رحمت تجھ پہ وہ فرمائیں گے شفقت ہائے وہ کیسی ہو گی ساعت

ان کے لبوں پر ہوگا تکلم کھیلتا ہوگا نور تبسم اپنے لبوں پر تالے ہونگے

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories