نور تقدیر ہیں مدار جہاں
حسن تدبیر ہیں مدار جہاں
خود مصور کو ناز ہے جس پر
ایسی تصویر ہیں مدار جہاں
سر پہ رکھے ہیں مصطفیٰ کے قدم
کس قدر میر ہیں مدار جہاں
کیا کمی ہے مجھے دو عالم میں
جب مرے پیر ہیں مدار جہاں
کاٹ دی جس نے کفر کی گردن
ایسی شمشیر ہیں مدار جہاں
زندگی ہے مری وہ خواب حسیں
جس کی تعبیر ہیں مدار جہاں
ہے ٹکی جس پہ کائنات کی چھت
ایسا شہتیر ہیں مدار جہاں
میرے دل کی کتاب میں مصباح
صرف تحریر ہیں مدار جہاں