نور کے ہر جانب ہیں نظارے یہ کون آیا ہے
حیرت میں ہیں چاند ستارے یہ کون آیا ہے
بے یاروں نے پائے سہارے یہ کون آیا ہے
جھوم اٹھے ہیں درد کے مارے یہ کون آیا ہے
نور کا صدقہ مانگنے دیکھو چاند اور سورج بھی
حاضر ہیں دامن کو پسارے یہ کون آیا ہے
کفر و ضلالت ظلم و جہالت کیوں نہ ہوں شرمندہ
جیتی ہوئی بازی سب ہارے یہ کون آیا ہے
میں نے سنا ہے کشتی بانی اب ایسی ہوگی
کشتی کو ڈھونڈھیں گے کنارے یہ کون آیا ہے
کھلنے لگے ہیں پھول جہاں میں پیار محبت کے
بجھ گئے نفرت کے انگارے یہ کون آیا ہے
الجھے مسائل کو سلجھا نے دیکھو اے “مصباح”
نورانی زلفوں کو سنوارے یہ کون آیا ہے