نہ جانے روضۂ قطب جہاں کیا کیا دکھائی دے
اگر چشم بصیرت ہو تو پھر کعبہ دکھائی دے
خدایا آرزو یہ ہے کہ وہ سپنا دکھائی دے
کہ جس میں مجھکو بے پردہ رخ آقا دکھائی دے
میری آنکھوں کو اے مالک عطا کر دے وہ بینائی
جدھر دیکھوں ادھر سرکار کا جلوہ دکھائی دے
اگر حسن عقیدت ہو تو پھر یہ سرزمیں لوگو
کبھی مکہ دکھائی دے کبھی طیبہ دکھائی دے
جو منکر ہو تیری عظمت کا وہ جائے جہنم میں
جو حاسد ہو تیری شہرت کا وہ رسوا دکھائی دے
جو ہو عشق نبی اور نسبت قطب دو عالم ہو
تو پھر ان جالیوں سے گنبد خضرا دکھائی دے
بتاؤ اس کی عظمت کا لگے گا کیسے اندازہ
کہ جس کے در پہ عالمگیر بھی منگتا دکھائی دے
دم رخصت ہو تیرا نام اقدس میرے ہونٹوں پر
جو بادل چھائیں آنکھوں میں ترا چہرہ دکھائی دے
ہیں روشن اس کے ماتھے پر تیری دہلیز کے ذرّے
نہ کیوں مصباح کی تقدیر تابندہ دکھائی دے