نہ شاہی نہ مال اور نہ زر چاہتے ہیں
هم آقا کی بس اک نظر چاہتے ہیں
طواف زیارت کا شوق الله الله
سفینے ہمارے بھنور چاہتے ہیں
یہ ذوق عبادت کا میعار دیکھو
کہ سجدے مرے انکا در چاہتے ہیں
وسیلہ بنائیں وہ میرے نبی کو
دعا میں جو اپنی اثر چاہتے ہیں
اے معراج کی شب کے نوری مسافر
ستارے تری رہ گزر چاہتے ہیں
مری شام ہستی کے بے نور لمحے
مدینے کی رنگیں سحر چاہتے ہیں
ملے چومنے کو کبھی ان کا تلوہ
فلک پر یہ شمس و قمر چاہتے ہیں
اے لوگو! یہ مصباح” کے دل سے پوچھو
وہ مصباح کو کس قدر چاہتے ہیں