madaarimedia

ورثہ میں ہم نے باپ سے پایا غم حسین

 ورثہ میں ہم نے باپ سے پایا غم حسین

گھٹی میں ہم کو ماں نے پلایا غم حسین


لکھ دے تو ان کے حصہ میں کو نین کی خوشی

یا رب جنہوں نے ہم کو سکھایا غم حسین


پتھر کی سل ہے دل نہیں میری نگاہ میں

وہ دل کہ جس کو راس نہ آیا غم حسین


ایواں مسرتوں کے اسے ڈھونڈھنے لگے

جسنے بھی طاق دل میں سجایا غم حسین


دوزخ کی آگ اس کو نہ چھو پائے گی کبھی

سینے میں جس نے اپنے بسایا غم حسین


ہم کیوں غم حسین منائیں نہ ظالمو

اللہ کے نبی نے منایا غم حسین


اس کی چمک سے دور ہوئی ساری تیرگی

میری لحد میں کام ہے آیا غم حسین


رنج و الم کی دھوپ ہمیں کیا ستائیگی

سر پر کئے ہمارے ہے سایہ غم حسین


“مصباح ” یوں خوشی تیری تقدیر بن گئی

سوئے دلوں میں تو نے جگایا غم حسین
 ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories