madaarimedia

ولیوں کی ہے زبان پہ مدحت مدار کی

 ولیوں کی ہے زبان پہ مدحت مدار کی

دیکھے تو کوئی شان ولایت مدار کی


اس دن سمجھ میں آئے گی عظمت مدار کی

محشر میں جب پڑے گی ضرورت مدار کی


دوزخ کا خوف ہوگا نہ احساس تشنگی

جب دیکھ لیں گے حشر میں صورت مدار کی


اہل ستم کی گرم نگاہی کا خوف کیا

ہم پر رہی جو چشم عنایت مدار کی


اس کو حضورئی در خیر الوری ملی

جس کو نصیب ہو گئی قربت مدار کی


تم بے بصر ہو منکرو کیا جان پاؤ گے

اہل نگاہ کرتے ہیں عظمت مدار کی


کوثر کے جام شربت دیدار مصطفیٰ

سب کو نصیب ہوگا بدولت مدار کی


جلتا رہا ہے جلتا رہے گا وہ تا ابد

پنہا ہے جس کے دل میں عداوت مدار کی


خالی ہیں یوں تو توشئہ عقبی سے ہم مگر

لے کر چلے ہیں دل میں محبت مدار کی


شکر خدا ہیں جن کے طلب گار اولیاء

محضر کو ہے نصیب وہ نسبت مدار کی
  ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories