madaarimedia

پلک پہ اشک سینے میں دل بیمار لایا ہوں

 پلک پہ اشک سینے میں دل بیمار لایا ہوں

غریبی کا یہ نذرانہ پئے سرکار لایا ہوں


بنا کر جذبۂ دل کو لب فریاد کی زینت

سجا کر آنسؤوں سے حسرت دیدار لایا ہوں


ہزاروں کو چھڑایا تم نے ہے غم کی اذیت سے

غموں کا بوجھ دل پر میں بھی اے غمخوار لایا ہوں


در قطب جہاں سے لوٹنے والا یہ کہتا ہے

نگاہوں میں بسا کر جلوۂ سرکار لایا ہوں


تمہارے ہاتھ میں ہے لاج میری اس جسارت کی

کہ لب پر غم کا افسانہ سر دربار لایا ہوں


سنا ہے میں نے اے محضر کہ یہ سب کے مسیحا ہیں

چھپا کر اپنے سینے میں دل بیمار لایا ہوں
  ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories