madaarimedia

پڑے زمین پہ جس دم مرے نبی کے قدم

 پڑے زمین پہ جس دم مرے نبی کے قدم

اکھڑ گئے ہیں زمانے سے تیرگی کے قدم


جو آپ آئے ملا اس کو حوصلہ ورنہ

تھے لرزاں خوف امارت سے مفلسی کے قدم


جو سر پہ رکھے ہو نعلین پاک آقا کی

نہ کیسے چومے فلک اس کی برتری کے قدم


نبی کے نقش قدم ہی بہت ہیں میرے لئے

میں چومتا پھروں دنیا میں کیوں کسی کے قدم


وہاں سے طے کیا خیر البشر نے اصل سفر

جہاں پہ تھک گئے جا کر فرشتگی کے قدم


کمال صدق و صفا کا چھڑے جو ذکر کبھی

ادب سے چوم لو سلمان فارسی کے قدم


جنون عشق نبی نے لیا سنبھال انہیں

جو ڈگمگانے لگے ہوش و آگہی کے قدم


جو ہوں نگاہ میں اس کی فضائل غربت

تو سر پہ رکھ لے غنا فقر بوذری کے قدم


ہیں سر بلندیاں تقدیر بن گئیں اس کی

ہوئے نصیب جو ” مصباح ” کو ولی کے قدم
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories