پھر کہے کیوں نہ خوش ہو کے ہر قادری تیرے سایے میں ہم آگئے
جب کہیں پیار سے جان من جنتی تیرے سایے میں ہم آگئے
عرس کی رات ہے کہہ رہے ہیں سبھی تیرے سایے میں ہم آگئے
ہم کو فضل و کرم کی نہیں کچھ کمی تیرے سایے میں ہم آگئے
زندگی کی تھکن اور نہ غم کی چبھن مل گیا مل گیا دامن پنجتن
جب بفضل خدا اور بہ فیض نبی تیرے سایے میں ہم آگئے
ہو کرم اے شہا اے مدار الوریٰ ہر طرف کربلا ہے قیامت بپا
دیکھ کر یہ فضا ہر طرف ہند کی تیرے سایے میں ہم آگئے
رشک ہر گلستاں اور جنت نشاں آپ کا آستاں اے مدار جہاں
ہے یہاں واقعی ہر طرف زندگی تیرے سایے میں ہم آگئے
ہو کچھوچھ یا دھرتی ہو کلیان کی وہ ہو کولار یا ارض جمن جتی
کہتے ہیں ماوری اور بہرائچی تیرے سایے میں ہم آگئے
دور غم میں خوشی کا خزانہ ملا زلف سرکار کا شامیانہ ملا
دل کو جنت ملی روح کو تازگی تیرے سایے میں ہم آگئے