madaarimedia

پھولوں کو مہک کلیوں کو رنگت نہ ملیگی

 پھولوں کو مہک کلیوں کو رنگت نہ ملیگی

جب تک چمن طیبہ سے نسبت نہ ملیگی


تسکین کی دل کو میرے دولت نہ ملیگی

جب تک در سر کار سے قربت نہ ملیگی


انکار میں اعمال میں جز سیرت آقا

ڈھونڈھے سے بھی ایسی کہیں وحدت نہ ملیگی


سردار عمر سمجھیں بلال حبشی کو

دنیا میں غلاموں کو یہ عزت نہ ملیگی


وہ ظلم سے باز آ گئے صدقے میں نبی کے

جو کہتے تھے مزدور کو اجرت نہ ملیگی


کہتی تھی یہ بیدارئ تقریر علی کی

سو جاؤ کہ پھر یہ شب ہجرت نہ ملیگی


خالی نہ رہے کوئی نفس ذکر نبی سے

موت آئی تو پھر اتنی بھی مہلت نہ ملیگی


اے عظمت سرکار کے منکر یہ سمجھ لے

سرکار نہ چاہیں گے تو جنت نہ ملیگی


مقصود نظر گنبد خضری ہے تو یارب

کیا آنکھوں کو توفیق زیارت نہ ملیگی


مدحت کا نہ جب تک کہ ادیب” آئے سلیقہ

تخئیل کی پرواز کو رفعت نہ ملیگی

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories