madaarimedia

پھیلا ہر سو ہے تر انور مدینے والے

 پھیلا ہر سو ہے تر انور مدینے والے

ظلمتیں ہو گئیں کافور مدینے والے


تیرے قدموں کی بدولت ہے سلامت اب تک

وقت کی مانگ کا سندور مدینے والے


کیا حسیں ربط ہے یہ احمد مختار ہیں آپ

اور ہم بے کس و مجبور مدینے والے


اب خبر لیجئے بھنور میں ہے سفینہ میرا

اور ساحل ہے بہت دور مدینے والے


تو نے زخموں کے عوض دی ہے ہدایت کی دعا

ہے نرالا تیرا دستور مدینے والے


تم نے چومی تھی محبت سے ہتھیلی جس کی

کاش ہوتا میں وہ مزدور مدینے والے


رکھتا ہے قطب دو عالم سے اویسی نسبت

تم سے “مصباح ” نہیں دور مدینے والے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories