madaarimedia

چڑھا ہو درد کا دریا تو دم مدار کہو

 چڑھا ہو درد کا دریا تو دم مدار کہو

دکھائی دے نہ کنارا تو دم مدار کہو


دھاڑ شیر کی سنکر وہ کانپ جائیں گے

ہو دشمنوں کا جو نرغہ تو دم مدار کہو


اے زائر و در قطب المدار سے تمکو

ملے حسین کا صدقہ تو دم مدار کہو


وہ جس نے ہند کو ایماں کی دولتیں دی ہیں

پڑھوں میں اس کا قصیدہ تو دم مدار کہو


تمہیں تو ماہی مراتب نشان والے ہو

بجے مدار کا ڈنکا تو دم مدار کہو


مدار نے انھیں بے مثل تاج بخشا ہے

ملے ملنگ جو انکا تو دم مدار کہو


تمہارے گھر میں جلیں گے مسرتوں کے چراغ

ہو جب غموں کا اندھیرا تو دم مدار کہو


ہر ایک سنی کی پہچان ہے یہی نعرہ

جو سنیوں کا ہو جلسہ تو دم مدار کہو


میں اپنی روح سے مصباح کہتا رہتا ہوں

جو چھوٹے جسم کا پنجرہ تو دم مدار کہو
 
ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories