madaarimedia

کاش ہستی کا وہی آخری لمحہ ہوتا

 کاش ہستی کا وہی آخری لمحہ ہوتا

سامنے آنکھوں کے جب گنبد خضری ہوتا


لوٹتی گردش ایام جو پیچھے کی طرف

کیا تعجب ہے کہ نظارۂ آقا ہوتا


دانت بے دیکھے اویس قرنی نے توڑے

جانے کیا ہوتا اگر آنکھوں سے دیکھا ہوتا


نور کے ساتھ کثافت کا تصور ہی غلط

نور آقا نہ اگر ہوتے تو سایہ ہوتا


آپ کا حکم اگر ہوتا تو کنکریاں کیا

لب انگشتِ ابو جہل پہ کلمہ ہوتا


میرے آقا نے تری بات بنادی ورنہ

آج دنیا ترا بگڑا ہوا نقشہ ہوتا


ہم اگر مانتے آقا کے اصولِ زرّیں

اپنی تاریخ کا ہر باب سنہرا ہوتا


اب مسیحائی کو آتی نہیں طیبہ سے نسیم

اس سے اچھا تھا کہ بیمار نہ اچھا ہوتا


ان کا مداح جلے نار جہنم میں ادیب

کیسے یہ شافع محشر کو گوارا ہوتا

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories