کب تک یہ کہہ کر ہم آقا اپنا دل بہہ لائیں گے
اب کے امیدیں راس آئیں گی اب کی مدینے جائیں گے
عظمت آقا کے سب منکر آگ میں ڈالے جائیں گے
جو ہیں وفاداران رسالت وہ کوثر چھلکا ئیں گے
کیسی تپش اور کیسی گرمی منہ کو چھپائے گا سورج بھی
سر پہ گنہگاروں کے وہ گیسو حشر میں جب لہرائیں گے
لگ جائے گا پار سفینہ ڈوبنے والے وہ ہے مدینہ
جب ان کی تو دے گا دہائی طوفاں خود کترائیں گے
کیسی دوری کیا مہجوری دیں گے جب آقا اذن حضوری
پہنچیں گے ہم اڑ کے مدینہ ایسے بھی دن آئیں گے
آنکھ میں جو غم کے بادل ہیں ان کو کم قیمت نہ کہو
یہ بادل ہیں ہجر نبی کے یہ موتی برسائیں گے
محضر ان کا ہر متوالا کرتا ہے مرنے کی تمنا
جب سے سنا ہے کنج لحد میں وہ جلوہ دکھلائیں گے