madaarimedia

کتنا حیرتناک ہے منظر یہ کیا اندھیر ہے

 کتنا حیرتناک ہے منظر یہ کیا اندھیر ہے

تشنہ لب ہے وارث کو ثر یہ کیا اندھیر ہے


جن کا سایہ بھی فلک تک نے نہ دیکھا تھا کبھی

ان کے سر سے چھن گئی چادر یہ کیا اندھیر ہے


چومتے تھے جس کو اکثر رحمۃ للعالمیں

ظلم کی ہے انتہا اس پر یہ کیا اندھیر ہے


جسکے گھر کی کرتے دربانی تھے جبریل امیں

کربلا میں ہے وہی بے گھر یہ کیا اندھیر ہے


چوم کر جس کے قدم ملتی ہیں سرافرازیاں

نوکِ نیزہ پر ہے اس کا سر یہ کیا اندھیر ہے


آج ننھی سی سکینہ اپنے بابا جان کا

ڈھونڈھتی ہے لاشۂ بے سر یہ کیا اندھیر ہے


جسکو کہتا ہے جہاں مشکل کشا کا ورثہ دار

ہے وہی “مصباح” بے یاور یہ کیا اندھیر ہے
 ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories