کرتے ہیں سب ذکر حسینی پیار سے گھر گھر گلی گلی
نام یزیدی کی رسوائی آج بھی در در گلی گلی
لے کے علم عباس کا بچے کوچہ کوچہ پھرتے ہیں
فوج یزیدی کہیں نہیں ہے علی کا لشکر گلی گلی
کیوں تو نے محفوظ نہ رکھے ان سب کے قدموں کے نشاں
شہر کوفہ تجھ میں پھری ہے آل پیمبر گلی گلی
نہر فرات ایک بوند بھی پانی جن پیاسوں کو دے نہ سکا
اب ہے اچھلتا نام پہ ان کے جام کوثر گلی گلی
بیعت فاسق سے بہتر ہے سر کٹوا دینا لوگوں
میرا یہ پیغام سنانا طیبہ جا کر گلی گلی
آل نبی کو جیسے پھرایا تو نے در در ابن سعد
ٹھوکر کھلوائے گا تجھ کو تیرا مقدر گلی گلی
ماہ محرم لے کے آیا پیاس کے ماروں کی یادیں
آنکھوں آنکھوں لہراتے ہیں غم کے سمندر گلی گلی
باطل کی قسمت میں فنا ہے حق زندہ رہتا ہے ادیب
مٹ گئے سب مداح یزیدی شہ کے ثناگر گلی گلی