ہر دکھیا ہر درد کے مارے کہ تمہی غمخوار
کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردار
کاش میرے دن ہوں ایسے کاش ہوں میری ایسی راتیں
ہر منظر میں آپ کے جلوے ہر محفل میں آپ کی باتیں
ہر اک غم ہر ایک خوشی میں کہیں یہ دل کے تار
کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردار
سامنے ہے سرکار کا روضہ زائرو تم کو اب کیا غم ہے
بٹتا ہے حسنین کا صدقہ زائرو تم کو اب کیا غم ہے
آؤ مل کر عرض کریں اب کھلنے کو ہے دربار
کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردار
ہم سارے ولیوں کی عظمت کرتے ہیں کرتے ہی رہیں گے
اور اپنے سرکار کی مدحت کرتے ہیں کرتے ہی رہیں گے
کہتی ہے کہتی ہی رہے گی دنیا بارم بار
کرم کن زنده شاه مدار کرم ہو ولیوں کے سردار
جلووں میں گم ہو جائیں گے دیکھ کے تیرا نوری پیکر
بس یہ تمنا ہے اے آقا بن جائے اپنا بھی مقدر
ہیں یہ گذارش لے کر آئے ہو تیرا دیدار
کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردا
کوئی کسی کو چاہے ہم تو تیری الفت کے مارے ہیں
ہم کو ترے دربار کے ذرے چاند ستاروں سے پیارے ہیں
اپنے قدم کی خاک بنالو محضر کو سرکار
کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردار