کعبہ نظر آتا ہے طیبہ نظر آتا ہے
سر کار کی جالی سے کیا کیا نظر آتا ہے
نسبت اسے حاصل ہے کوثر کی روانی سے
اے زائرو جو تم کو دریا نظر آتا ہے
ہر اہل بصیرت کو سرکار کی صورت میں
اللہ کی قدرت کا جلوہ نظر آتا ہے
دیکھے تو کوئی عالم رتبے کی بلندی کا
بندہ بھی یہاں آکر آقا نظر آتا ہے
وہ روضہ اقدس ہے جس ارضِ مقدس پر
ہم کو وہ مدینے کا ٹکڑا نظر آتا ہے
انوار سیادت بھی تجھ کو نہ نظر آئے
منکر تیری آنکھوں پر پردہ نظر آتا ہے
ہے قطب دو عالم کی نسبت کا اثر محضر
جو تیرے مناقب کا چرچہ نظر آتا ہے