کن کرم بر حال ما یا سیدی زندہ مدار

 ہم درد کے مارے ہیں

آقا تیرے دورے ہیں

ہو نظر کرم ہم پہ دامن کو پسارے ہیں

آنکھوں میں اشکوں کی لڑی ہے

لب پہ ہے یہ پکار


کن کرم بر حال ما یا سیدی زندہ مدار


نور نگاہ فاتح خیبر تم ہو علی کے لال

جو آیا بد حال ہے در پر ہو گیا وہ خوشحال

اس نے شفا پائی ہے پل میں جو آیا بیمار

madaarimedia

کن کرم بر حال ما یا سیدی زندہ مدار


دنیا کے کونے کونے سے آئے ہیں دیوانے

در پر تیرے جھوم رہے ہیں مستی میں مستانے

لگتا ہے جیسے در پہ سمایا ہو سارا سنسار


کن کرم بر حال ما یا سیدی زندہ مدار


رزق کے دروازے ہیں کھلے اور رحمت در پر آئی

اس نے تیرا دیا وسیلہ دی جس نے بھی دہائی

جب بھی دل سے کہہ دیتے ہیں مفلس اور نادار


کن کرم بر حال ما یا سیدی زندہ مدار



غم کی گھٹا چھائی ہے ہر سو درد کا عالم ہے

گل سوکھے کلیاں مرجھائی کیسا عالم ہے

ابر کرم برسا دو کر دو گلشن کو گلزار


کن کرم بر حال ما یا سیدی زندہ مدار


تو ہے مدار عالم تیرے ہاتھ میں عالم ہے

تجھ کو مختاری کا رب نے دے دیا پرچم ہے

مولا علی نے تجھ کو بنایا ولیوں کا سردار


کن کرم بر حال ما یا سیدی زندہ مدار


اندھے انکھیں پائیں در پر کوڑھی کایا پائے

ایسا انوکھا در ہے جس میں جو مانگو مل جائے

شاد پہ بھی ہو چشم عنایت اے حلبی سرکار


کن کرم بر حال ما یا سیدی زندہ مدار

اسکو آگے بھی شئیر کریں

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *