منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
کوئی ولی ہوا کوئی حق آشنا ہوا
ذات مدار آئی سب کا بھلا ہوا
میں مطمئن تھا آکے تہہ دامن مدار
سورج گذر رہا تھا مجھے گھورتا ہوا
اک ہم کہ ہیں خود اپنی ہی تنہائیوں میں قید
اک یہ کہ جن کے در پہ ہے میلہ لگا ہوا
Madaarimedia.com
اللہ ربی نگاہ عنایت مدار کی
ہم ساٹگڑ گدا ہے سکندر بنا ہوا
صدیوں غذا نہ چھو سکی تیرے لب و دہن
تجھ سے عیاں یہ معجزۂ مصطفے ہوا
منہ تکتی رہ گئی مرا ہر کاوش فنا
پایا مجھے جو زندہ ولی سے جڑا ہوا
صد شکر بے نیاز طلب ہی رہا ادیب
جو بھی عطا ہوا اسی در سے عطا ہوا
ذات مدار آئی سب کا بھلا ہوا
میں مطمئن تھا آکے تہہ دامن مدار
سورج گذر رہا تھا مجھے گھورتا ہوا
اک ہم کہ ہیں خود اپنی ہی تنہائیوں میں قید
اک یہ کہ جن کے در پہ ہے میلہ لگا ہوا
Madaarimedia.com
اللہ ربی نگاہ عنایت مدار کی
ہم ساٹگڑ گدا ہے سکندر بنا ہوا
صدیوں غذا نہ چھو سکی تیرے لب و دہن
تجھ سے عیاں یہ معجزۂ مصطفے ہوا
منہ تکتی رہ گئی مرا ہر کاوش فنا
پایا مجھے جو زندہ ولی سے جڑا ہوا
صد شکر بے نیاز طلب ہی رہا ادیب
جو بھی عطا ہوا اسی در سے عطا ہوا